Adhori Mobbhat By Karmran Hussain (Complete Afsana)
Adhori Mobbhat By Karmran Hussain
افسانہ ۔۔۔ ادھوری محبت
ازقلم ۔۔۔۔ کامران حسین رانجھا
جب اندھے انسان کا کوئی ہاتھ پکڑتا ہے تو وہ ہاتھ پکڑنے ولا اندھے کےلئے اس دنیا کا عظیم ترین انسان ہوتا ہے۔اندھا نہیں دیکھتا کے ہاتھ پکڑنے والا کیسا ہے وفادار ہے یا بے وفا ۔ ایسے ہی جب تم نے میرا ہاتھ پکڑا تھا مجھے اپنا کہا تھا تب میرے لیے ساری دنیا ایک طرف تھی اور تم ایک طرف میں نے بھی تمہیں کبھی وفا یا بے وفا کی کسٹوٹی پر نہیں پرکھا تمہارے زندگی میں آنے سے پہلے میری زندگی بھی اندھوں جیسی تھی بس زندگی گزار رہا تھا لیکن تمہارے آنے سے میرا ہاتھ تھامنے سے میں جینے لگا تھا پہلی بار زندگی خوبصورت لگی ۔پہلی بار محسوس کیا کے کائنات کی بنیاد محبت ہے محبت کے بنا ہم زندگی گزار تو سکتے لیکن زندگی جی نہیں سکتے ۔مجھے آج بھی یاد ہے تم ہر عید پر اپنی تصاویر مجھے واٹس اپ کرتی تھی جب میں کہتا تھا کےتم دنیا کی خوبصورت لڑکی ہو سب سے الگ ہو تم ہنستی تھی میری باتوں پر ۔میری زندگی کا محور تمہارے گرد تک تھا صبح سے رات تک تمہیں سوچنا تمہاری باتیں کرنا تمہارے ساتھ زندگی گزارنے کے خواب دیکھتا تھا ۔جب کبھی کال پر بات ہوتی تھی تو وہ لمحات میری زندگی کے خوبصورت لمحات ہوتے تھے ۔تمہاری آواز سے تمہاری معصومیت جھلکتی تھی ۔چھوٹے بچوں کی طرح تم ضد کرتی تھی ۔سب سے بڑ کر تم جب مجھے “یار جی ” کہتی تھی دنیا بھر کا سکون اس لفظ میں تھا ۔ایک عجیب سی اپنائیت کا احساس ہوتا تھا ۔تم نے مجھے عشق کے ع ش ق سے روشناس کروایا ورنہ میرے لیے بس یہ تین لفظوں کا مجموعہ تھا ۔ تمہاری وجہ سے مجھے پتہ چلا کے یہ محض تین لفظ نہیں بلکہ تین منازل ہیں جن کو طے کرنے والا عاشق کہلاتا ہے ۔
لیکن جب سے تم چھوڑ کر گئی ہو میری تو زندگی ہی بدل گئی تم نے ایک اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اسے زندگی کی بلندیوں پر لے جا کر اس کا ہاتھ چھوڑ دیا ہے اب میں نہ واپس پلٹ سکتا ہوں نہ آگے بڑ سکتا ہوں دونوں طرف گہری کھائی ہے۔اب پتہ چلا ہے سہارا دے کر چھوڑنے کا دکھ کیا ہوتا ہے۔تمہیں پتہ ہے سب کہتے ہیں بھول جاؤ وہ کوئی دنیا کی آخری لڑکی نہیں ہے ۔لیکن انہیں کون سمجھائے میری دنیا تم سے شروع ہوکر تم پر ہی ختم ہوتی ہے کبھی کسی اور کے بارے میں سوچا ہی نہیں ۔تمہیں یاد ہے میں روز رات کو تمہیں بتایا کرتا تھا آج دن بھر یہ کام کیا ہے کدھر کدھر گیا کس کس کو ملا دن بھر کی باتیں تمہیں بتاتا کرتا تھا لیکن اب رات بھر روتا ہوں اب کس کو بتاؤں دن بھر کی مصروفیات کوئی ہے ہی نہیں جس سے بات کر کے سکون ملے دن بھر کی تھکن اترے ۔کہیں بار سوچا تمہیں بھول جاؤں خود کو جھوٹی تسلی دی کے تمہارے بنا جی سکتا ہوں میں لیکن تمہیں پتہ جسم میں بائیں طرف جو خون کا لوتھڑا دھڑک رہا ہے جسے لوگ دل کہتے ہیں اسے تمہارے علاوہ کہیں سکون ہی نہیں ملتا ۔کہتے ہیں انسان کی خواہشات لامحدود ہوتی ہیں لیکن میں وہ واحد انسان تھا جس کی صرف ایک خواہش تھی تمہیں اپنا بنانے کی خواہش تمہارے سنگ دیکھے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی خواہش لیکن افسوس کے میری یہ خواہش ادھوری رہے گئی تمہیں پتہ ہے کے ادھوری خواہش کیا ہوتی ہے ؟ ایسی خواہش جس سے ہم کبھی دستبردار نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ خواہش کبھی پوری ہوتی ہے۔ تمہیں پتہ ہے کہ ادھوری چیزیں کتنی تکلیف دے ہوتی ہیں چاہے وہ ادھوری محبتیں ہوں ہا خواہشات ۔ہائے تم سے کی جانے والی میری لازوال محبت بھی ادھوری رہے گئی ۔ادھوری محبت ایک پھوڑے کی طرح ہوتی ہے جو مسلسل درد اور تکلیف دیتا رہتا ہے نہ انسان جینے والوں میں شمار ہوتا ہے نہ مرنے والوں میں تمہارے بعد میرا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے نہ زندہ ہوں نہ مردہ ۔میں ایک ایسا لڑکا تھا جو کبھی نہیں ہارا جو کبھی بیمار نہیں ہوا جب ہو بھی جاؤں تو
ہمیشہ کہتا تھا کہ مجھ سے نہیں لیٹا جاتا بیماری کی حالت میں چلتا پھرتا معمول کے مطابق کام کرتا میں تو کبھی کسی چوٹ کو محسوس ہی نہیں کرتا تھا۔ لیکن اب کی بار نہ جانے ایسا کون سا روگ میرے دل میں چھپا ہے کہ اب دکھ اندر ہی اندر کھاۓ جا رہا ہے اب میرا بخار ہی نہیں اترتا
میں اپنی بیماری سے ہارنے لگا ہوں شاید میں موت کے نزدیک ہو رہا ہوں۔
کاش کے مجھے اپنی قسمت لکھنے کا اختیار ہوتا میں تمہیں اس جہان میں بھی اپنا لکھتا اور اس جہان میں بھی ۔تمہارے ہونے سے میرا ہونا ہے کیونکہ مستقبل کا ہر خواب تمہارے ساتھ دیکھا تھا ۔ اس دشوار زندگی میں تم ہی تو سکون کا ایک لمحہ تھی ۔میری آنکھوں کا نور تھی تم تمہارے بنا میری زندگی میں بس اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔تمہارے بنا مجھے جینا ہوگا کبھی سوچا ہی نہیں تھا۔ ہائے مجھے اب ساری زندگی اس پچھتاوائے کے ساتھ جینا ہے کے کاش مجھے اپنی قسمت لکھنے کا اختیار ہوتا تو میں تمہیں اپنا لکھتا۔ اب اس ادھوری محبت کے اذیت ناک روگ کے ساتھ زندگی کے باقی چند دن پورے کرنےہیں۔