مجھے یاد ہے میں نے تمہیں 14 فروری 2018 کو پرپوز کیا تھا ۔وہ دن میری زندگی کا اہم دن تھا اس دن کے بعد میری زندگی بلکل بدل گئی تھی ۔ہم دونوں فیسبک پر ملے تھے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کے ہمارے درمیان اتنا کچھ ہو جائے گا۔ صبح سے لے کر رات تک دن بھر باتیں کرنا ۔ اپنی ہر چھوٹی بڑی بات شئیر کرنا ۔ لوگوں سے سنا تھا کے فیسبک پر کوئی سچا دوست یا سچا پیار نہیں ملتا سب لوگ ٹائم پاس کے لئے یہ اپ استعمال کرتے ہیں ۔مگر جب سے تم زندگی میں آئی تمہارا پیار تمہاری توجہ نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کے لوگ غلط کہتے ہیں ۔میرے سامنے اگر کوئی کہتا کہ فیسبک کے لوگ فیک ہوتے ہیں تو میں ہمیشہ ان کی مخالفت کرتا کہتا کے سب ایک جیسے نہیں ہوتے کچھ نوشی جیسے بھی ہوتے ہیں ۔میری نوشی مجھ سے میلوں دور بیٹھ کر بھی ہمیشہ میرے پاس رہی ہے ۔میرے ہر دکھ سکھ میں ہمیشہ مجھے اپنے الفاظ اور محبت سے یہ احساس دلایا کے چاہے حالات جیسے بھی ہوں میری نوشی میرے ساتھ ہے۔میری سیاہ زندگی کو اپنے پیار سے روشن کیا میرے خیالات کو وسعت بخشی ۔دنیا کی ہر خوشی دی جو اس کے بس میں تھا وہ سب کیا میرے لیے ۔ میں نے بھی ہمیشہ اس پیار کی حفاظت کی کبھی خیانت کا سوچا بھی نہیں ۔ ان چار سالوں میں کبھی کسی اور کے بارے میں سوچا ہی نہیں ۔کہیں بھی وفا کا ذکر ہوتا تو میں ہمیشہ تمہارا نام لیتا تھا ۔اس تکلیف دہ اور مشکل زندگی میں جہاں ہر کوئی اپنے مطلب کے لئے آپ کو استعمال کرتا ہے میں نے ہمیشہ تمہیں مخلص پایا ۔
اب جب کچھ دن پہلے مجھے پتہ چلا کے تمہارے فیسبک پر کئی ناموں سے اکاؤنٹ ہیں اور کئی لڑکوں سے باتیں کرتی ہو ۔ تب میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی ۔کوئی اتنا منافق بھی ہوسکتا ہے ؟۔تم نے مجھے غلط ثابت کر دیا اب مجھے احساس ہوا ہے کہ لوگ ٹھیک کہتے ہیں کے فیسبک فیک بک ہے۔یہاں کسی کےلیے کچھ بھی کرلو وہ آپ کا کبھی نہیں ہوسکتا ۔ ہم غلط ہوتے جو کسی کے ساتھ امید لگا لیتے ہیں اور اپنے جذبات غلط جگہ پر غلط لوگوں پر ضائع کرتے ہیں ۔میں جو کبھی تمہارا نام بڑے فخر سے لیتا تھا اب تمہارے بارے میں سوچ کر شرمندہ ہوتا ہوں ۔یہ سوچ کر شرمندہ ہوتا ہوں کہ میں وہ انسان ہوں جس نے اپنی زندگی کے قیمتی چار سال تمہارے لیے وقفِ کردیے ۔ تمہاری وجہ سے خود سے نفرت ہوگئی ہے۔ تمہیں پتہ ہے مرد دنیا کی ہر مشکل کا مقابلہ کر لیتا ہے لیکن اپنی من پسند عورت کی بے وفائی اس کی کمر توڑ دیتی ہے عورت کی بے وفائی برداشت نہیں کر سکتا ۔تم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرا کیا قصور تھا؟ یہی کے میں ہمیشہ تمہارے ساتھ مخلص رہا بنا کسی مطلب کے تمہیں چاہا۔کیوں کیا ایسا ایک بار بھی نہیں سوچا مجھے پتہ چلے گا تو مجھ پر کیا گزرے گی جو پچھلے چار سال سے تمہاری ہربات پر آنکھیں بند کر کے یقین کررہا ہے وہ تمہاری اصلیت جان کر کیسے خود کو سنبھالے گا ۔میرا دل ودماغ تمہاری حقیقت قبول ہی نہیں کررہا ۔بتاؤ وہ کون سی محبت تھی جو میں تمہیں نہیں دے سکا ؟ جو تمہیں کسی اور کی ضرورت پڑی۔وہ لڑکا جسے تم نے محبت میں اندھا کر دیا ، جسے دن رات محبت کے کلمے پڑھائےجسے اپنے سوا ساری دنیا سے کٹ کر دیا ، جسے اس مقام تک لے آئی جہاں اسے اب تمہارے سوا کوئی دکھائی نہیں دیتا ، جسے اللّٰہ کی جھوٹی قسمیں کھا کر محبت کا یقین دلایاجسے رات بھر جگا کر محبت کے سور پھونکتی رہی ، جسے سکھایا محبت میں کبھی ناں نہیں ہوتی ، اور وہ جب سب کچھ سیکھ گیا ، تو اسے پرایا کر دیا ، ایسے جیسے وہ کبھی کچھ تھا ہی نہیں تمہاری محبت تو دور احساس بھی نہیں رہا۔ ” اگر میں اپنا نامہ اعمال دیکھوں تو میرے حِصے میں صرف ایک لاحاصل مُحبت ہی میری جمع پُونجی ہے! جو عبادت کی طرح تُم سے کی ، تُمہارا ذکر اول رکھا تمام لوگوں میں، اور شاید میری یہی غلطی مُجھ پر بھاری پڑ گئی کہ خُدا سے پہلے میں تُمہارے سامنے رُویا_” رات بھر نیند نہیں آتی مجھے تمہاری سب باتیں یاد آتی ہیں وہ سب محبت کے دعوے جو تم کرتی رہی تھی ۔ تمہارے وہ سب دعوے سفید جھوٹ تھے ۔ تمہیں پتہ ہے سفید جھوٹ کیا ہوتا ہے ؟ ایسے انسان کا بولا ہوا جھوٹ جس کی باتوں پر ہم آنکھیں بند کر کے یقین کرتے ہیں جس کے بارے میں ہمیں گمان بھی نہیں ہوتا کے یہ شخص جھوٹ بولے گا۔ ایسے جھوٹ کو سفید جھوٹ کہتے ہیں ۔
وہ اکثر مجھ سے کہتی تھی
میں تمہیں اپنا بناؤں گی
مجھے تم سے محبت ہے
میں لوگوں کو بتاؤں گی
وہ اکثر مجھ سے کہتی تھی
وفا ہے ذات عورت کی
مگر جو مرد ہوتے ہیں
بڑے بے درد ہوتے ہیں
کسی جگنو کی صورت
گل کی خوشبو لوٹ لیتے ہیں
مگر
پھر یوں ہوا
مجھے انجان راستے پر
اکیلا چھوڑ کر اس نے
میرا دل توڑ کر اس نے
محبت چھوڑ دی اس نے
وفا ہے ذات عورت کی
روایت توڑ دی اس نے