بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
خوبصورت لوگ کون ہوتے ہیں ؟
بنت ندیم عطاریہ
جامعة المدینہ فیضان ابو ھریری دارالاسلام کورنگی
درجہ خامسہ
اگر آپ کو ایک بدرنگ ، کھردری اور سیل ذدہ دیوار دے دی جائے اور کہا جائے کہ اس کو خوبصورت بنادیں تو آپ کیا کریں گے؟ آپ اس دیوار کا پرانا رنگ اتاریں گے یا اس دیوار پر پلسٹر کرکے اسے ہموار کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس پر نیا اور خوبصورت رنگ کریں گے۔ لیکن نتیجا یہ ہوگا کہ کچھ وقت بعد وہ دیوار پہلے کی طرح بےرونق ہوجائے گی۔ اس کا رنگ پھر سے جھڑنے لگے گا اور دیوار دوبارہ کھردری ہوجائے گی۔
کیونکہ آپ نے اس پر پلسٹر تو کردیا۔ اس پر نیا رنگ بھی چڑھا کر اسے ظاہری طور پر تو خوبصورت بنانے کی کوشش کرلی لیکن اس دیوار کا اصل مسئلہ حل نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ دیوار عیب دار ہوجاتی ہے۔
غور کریں کہ اصل مسئلہ کیا ہے؟ اصل مسئلہ اس دیوار کا سیلن ذدہ ہونا ہے۔ اس دیوار کے پاس کہیں پانی کا کام ہوتا ہے۔ جس کی نمی کی وجہ سے دیوار میں سیل رہتی ہے اور اسی وجہ سے آپ اس دیوار پر ظاہری طور پر کتنا ہی خوبصورت رنگ کرلیں ۔ وہ باربار سیل زدہ ہوکر خراب ہوجائے گی۔ جب تک اس کا اصل مسئلہ حل نہیں ہوگا وہ دیوار خوبصورت بن ہی نہیں سکتی۔
ہم میں بہت سے انسانوں کا بھی یہ ہی حال ہے۔ ہم خوبصورت بننا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جب ہم کسی سے ملیں تو سامنے والا ہماری شخصیت سے مسحور ہوجائے۔ ہم اپنی شخصیت سے اس کے دل میں جگہ بنالیں۔ لوگ ہمیں پسند کریں۔ ہم سے محبت کریں۔ ہر کوئی ہماری تعریف کرے۔
یہ خواہش تقریبا ہر انسان کی ہوتی ہے کہ وہ خوبصورت لگے۔ اور ہم خوبصورت لگنے کے لئے کیا کچھ نہیں کرتے۔ ہم اپنے پہننے اوڑھنے پر توجہ کرتے ہیں۔ صاف ستھرا اور خوبصورت لباس اختیار کرتے ہیں۔ اپنے چہرے پر توجہ کرتے ہیں۔ اسے اچھے فیش واش سے دھوتے ہیں۔ مہنگے مہنگے پراڈکس استعمال کرتے ہیں۔ کہیں جانے سے پہلے میک اپ کرتے ہیں۔ خود کو خوبصورت اور پرکشش ظاہر کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں لیکن کیا ان چیزوں سے واقعی ہم خوبصورت بن جاتے ہیں؟ ہماری شخصیت ایسی ہوجاتی ہے کہ ہم کسی سے ملیں تو اس کے دل میں ہماری عزت و قدر بڑھ جائے؟ ہم سب ہی یہ ظاہری طور پر میک اپ تو کرلیتے ہیں لیکن کہیں ہمارا مسئلہ بھی اس سیل زدہ دیوار کی طرح تو نہیں؟ جس پر چاہے جتنا بھی رنگ چڑھالیا جائے وہ کچھ وقت بعد بدنما اور بےرونق ہوجاتی ہے۔
اب آتے ہیں اس چیز کی طرف جو انسان کو واقعی خوبصورت بناتی ہے۔ جس کی وجہ سے ہم سامنے والے کو خوبصورت بھی لگ سکتے ہیں اور اس کے دل میں اپنی محبت بھی پیدا کرسکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کوئی بھی انسان ہمیں پسند یا ناپسند کرسکتا ہے۔ جو ہماری شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔
اور وہ چیز ہے ہماری “زبان”
ہم چاہے اپنے اوپر کتنی ہی ظاہری خوبصورتی چڑھالیں۔ جب تک ہماری زبان خوبصورت نہیں ہوگی تب تک لوگ ہمیں پسند نہیں کریں گے۔ اگر ہماری زبان اچھی ہوگی تو لوگ ہمارے گرویدہ ہوجائیں گے اور اگر یہ ہی زبان بری ہوگی تو کوئی ہمارے پاس بیٹھنا بھی گوارا نہیں کرے گا۔ زبان ہمارا کردار بناتی ہے۔ زبان بتاتی ہے کہ ہمارا اخلاق کیسا ہے اور اخلاق سے ہی ہر انسان کی شخصیت بنتی ہے۔
آج ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے بعد بھی ہر کوئی پیارے مصطفی ﷺ پر دل و جان سے فدا ہے۔ یہ پیارے آقاﷺ کا حسن اخلاق ہی تو ہے کہ مسلمان تو پہلے ہی آپ ﷺ سے عشق کرتے ہیں بلکہ کافر بھی آپﷺ کے حسن اخلاق کے قائل ہیں۔ اور حضور ﷺ کا اخلاق کیسا تھا؟
آپ ﷺ حلم والے تھے۔ لوگوں کی خطا سے درگزر کرتے تھے۔ آپ ﷺ لوگوں پر رحم کرتے تھے۔ سب کے درمیان عدل و انصاف سے فیصلہ کرتے ۔ کوئی آپ ﷺ کے گھر تشریف لاتا تو مہمان نوازی کرتے ۔ اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے۔ نرم گفتگو فرماتے۔ کسی غم زدہ سے ملتے تو غمخواری فرماتے۔ تواضع اور انکساری کرتے۔ یہ تھے ہمارے نبی ﷺ کے اخلاق جن کی وجہ سے ہر دل آپ ﷺ کی محبت کا دم بھرتا ہے۔
ان اخلاق کے بارے میں اللہ فرماتا ہے۔
وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ
ترجمہ : اور بیشک تم یقینا عظیم اخلاق پر ہو ۔
اور اللہ ہمارے لئے کیا فرماتا ہے قرآن میں ؟
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
ترجمہ: بیشک تمہارے لئےاللہ کے رسول میں بہترین نمونہ موجود ہے۔
اب اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ لوگوں میں خوبصورت نظر آئیں اور لوگ ہم سے محبت کریں تو ہمیں ظاہری خوبصورتی سے پہلے اپنا اخلاق سنوارنا ہوگا۔ اگر ہمارے اخلاق اچھے ہوں گے تو لوگوں کے دل میں ہماری محبت خود بخود داخل ہوجائے گی۔
اور اخلاق اچھے کرنے کے لئے سب سے پہلے ہمیں اپنی “زبان” کو اچھا کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنی زبان کو ہر بری اور منفی بات کہنے سے روکنا ہوگا۔ اپنی زبان پر کنٹرول کرنا ہوگا۔
ایسے انسان کو کوئی پسند نہیں کرتا جس کی زبان دوسروں کی عزت کو کہنچی کی طرح کاٹتی چلی جائے۔ جو انسان بھری محفلوں میں بیٹھ کر دوسروں کے عیب اچھالے یا دوسروں کی غیبتیں کریں۔ جو انسان مجلس میں بیٹھ کر ہنسی مزاق کرتا رہے اس کا سارا وقار ختم ہوجاتا ہے۔ اور جو دوسروں کی کسی بات بات کا مزاق اڑائے وہ بھی کسی کے دل میں اپنی جگہ نہیں بناسکتا۔ لوگوں کے درمیان بیٹھ کر کسی شخص کو برا کہنا یا اس کی عیب جوئی کرنا یہ سب زبان کی تباہ کاریاں ہیں۔ جن کا آخرت میں تو نقصان ہے ہی ساتھ ہی دنیا میں بھی ایسے لوگوں کی کوئی عزت باقی نہیں رہتی۔ کچھ لوگ اپنی زبان سے ہر منفی بات کہہ ڈالتے ہیں اور یہ تک نہیں سوچتے کہ ان کی زبان سے نکلے الفاظ کسی کی دل آزاری کا سبب بن سکتے ہیں۔ کسی کے گھر دعوت میں گئے اور کھانا پسند نہیں آیا تو فورا میزبان کے سامنے کھانے کی برائی کردی۔ کسی کا لباس پسند نہیں آیا تو سب کے سامنے اس کا مزاق اڑا دیا۔ کسی کا گھر چھوٹا ہے تو اس کے گھر کی تحقیر کردی۔ اس طرح کے لوگ ظاہری طور پر خود کو کتنا ہی سنوار لیں، کیسا ہی میک اپ کرلیں لیکن خوبصورت نہیں لگ سکتے کیونکہ ان کی زبان خوبصورت نہیں ہے۔ ان کا اخلاق خوبصورت نہیں ہے۔ ان کا حال اس کھردری سیلن زدہ دیوار جیسا ہی رہے گا جس پر جتنا ہی رنگ کردیں وہ بدنما اور بےرونق ہی نظر آئے گی۔
اپنی شخصیت اور وقار بنانے کے لئے سب سے پہلے اپنا اخلاق بلند کریں۔ اور اپنے اخلاق کو بہتر بنانے کےلئے سب سے پہلے اپنی زبان کو کنڑول کریں۔ جو بول رہے ہیں سوچ سمجھ کر بولیں کہ کہیں آپ کی زبان سے کوئی منفی بات تو نہیں نکل رہی؟ آپ کی کہی بات سے کسی کا دل تو نہیں دکھ رہا؟
قرآن میں اللہ فرماتا ہے۔
مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَیْهِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ
ترجمہ : کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس کے پاس ایک محافظ تیار نہ بیٹھا ہو۔
(سورة ق : 18)
اپنی زبان سے اچھے اور مثبت الفاظ کریں۔ کسی سے ملیں تو اسے سلام کریں۔ جدا ہوتے وقت اسے دعا دیں۔ آقاﷺ کی سنتیں بیان کریں۔ کسی غمزدہ سے ملیں تو اسے ہمت دے دیں ۔ کسی کی کوئی چیز پسند آئی تو اچھے الفاظ میں تعریف کردیں ساتھ ہی برکت کی دعا دے دیں۔ دوسروں کی اچھی باتوں پر حوصلہ افزائی کریں۔ بچوں سے بھی نرم لہجے میں بات کریں۔ کوئی چیز ناپسند ہوئی یا کوئی ناگوار بات سن لی تو اپنی زبان کو روک کر رکھیں۔ کسی کی غیبت نہ کریں چغلی نہ کریں۔ اپنی بڑائی بیان نہ کریں۔ کسی کی تحقیر نہ کریں۔ اپنی زبان سے لوگوں کی عزت کو پامال نہ کریں ۔
پیارے آقاﷺ فرماتے ہیں۔
” سچا مسلمان وہ جس کے زبان و ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ” (مشکوة شریف)
اگر ہم اپنی زندگی میں ان چھوٹی چھوٹی مثبت باتوں کو شامل کرلیں اور اپنی زبان کو قابو کرلیں تو ہمارے اخلاق میں ایک بہتریں تبدیلی آجائے گی۔ لوگ بھی ہم سے محبت کریں گے۔ ہمارے ساتھ اٹھنا بیٹھنا پسند کریں گے۔ ہم سے ملنا اور بات کرنا پسند کریں گے۔ جب ہماری زبان سے دوسروں کی عزت و آبرو محفوظ ہوگی تو لوگوں کے دلوں میں ہماری عزت مزید بڑھے گی۔ پھر اگر ظاہری خوبصورتی ہو یا نہ ہو ہم خوبصورت لگیں گے کیونکہ ہماری زبان خوبصورت ہوگی اور اخلاق میں بلندی ہوگی۔
اللہ پاک ہم سب کو اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔ آمین
Khubsurat log kon hoty hain by Zukhruf bint-e-Nadeem Attariya
Download Complete Novel
Click here for downlead
Junoon E Yar By Nazish Ali مجھے معاف کر دو میں اب آئندہ ایسا نہیں… Read More
Marad By Zainab Shamim Marad By Zainab Shamim Download Complete Novel Click here for downlead… Read More
بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم اس عظمت و بلندی والے رب کی عبادت کریں۔ بنت ندیم… Read More
بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم پروکیسٹی نیشن (Procrastination ) بنت ندیم عطاریہ جامعہ المدینہ فیضان ابو… Read More
بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم گہرے دوست زخرف بنت ندیم عطاریہ جامعة المدینہ فیضان ابو ھریرہ… Read More
قربِ الٰہی الله ﷻ کو پانے کے لٸیے ہمیں کچھ نا کچھ قربان کرناپڑتا ہے۔کوٸی… Read More
Leave a Comment